کھڑکیاںمنظر دکھاتی ہیں
دلوںکی ہوں، دماغوں کی کہ آنکھوں کی
وہباہر کی طرف کھلتی ہوں یا اندر کی جانب
روشنیاس پار کی اس پار لاتی ہیں
کھڑکیاںباتیں بھی کرتی ہیں
لبوںکے قفل ابجد کھولتی ہیں
کھڑکیوںپہ رات جب تاریکیوں کے جال بنتی ہے
توعمریں درد کی پاتال سے سرگوشیوں میں بولتیہیں
کھڑکیاںخاموش رہتی ہیں
زباںبندی کے دن، بے داد کی راتیں، ستم کے دورسہتی ہیں
کھڑکیاںصدیوں کے خوابوں کی کہانی ہیں
فصیلوں، آنگنوں، اجڑے مکانوں کی گواہی ہیں
ازلسے وقت کے جبری تسلسل میں
تھکنسے چرچراتے زنگ آلودہ زمانوں کی گواہیہیں
کھڑکیاںعورت کا دل رکھتی ہیں
خوشبو، دھوپ، بارش، چاند کی کرنیں
ہواکے ایک جھونکے سے
بدنکے موسموں پر کھول دیتی ہیں
اڑاکر کاغذی پیکر
انوکھیخواہشوں میں زندگی کو رول دیتی ہیں
کھڑکیوںکے سامنے جب تتلیاں پرواز کرتی ہیں
توشیشوں سے لگی آنکھوں میں یادوں کی
دوپہریںبھیگ جاتی ہیں
سفیدو سرخ پھولوں سے لدی بیلیں
انہیںجب ڈھانپ لیتی ہیں
توشامیں خوبصورت اجنبی لوگوں کا رستہ دیکھتیہیں
مٹھیوںمیں جگنوؤں کا لمس بھرتی ہیں
کھڑکیاںاکثر کھلی رہنے کی ضد کرتی ہیں
نیلاآسماں، بادل، پرندے، دیکھ کر حیران ہوتیہیں
ہمیشہبند رکھنے سے
انہیںکمروں کی، دیواروں کی سانسیں ٹوٹنے کاخوف رہتا ہے
مکینوںکے چلے جانے پہ ڈرتی ہیں
انہیںبھی زندگی ویران لگتی ہے، اداسی کاٹنےکو دوڑتی ہے
کھڑکیاںانسان ہوتی ہیں
٭٭٭
Similar Threads:
Bookmarks