Khobsurat Intekhab
نظریں ملیں تو پیار کا اظہار کر گیا
بولا تو بات بات سے ا نکار کر گیا
آنکھوں نے خشت خشت چنی رات کی فصیل
خورشید صبح پھر ا سے مسمار کر گیا
جتنا اڑا ہوں اتنا فلک بھی ہوا بلند
کون اس قفس میں مجھ کو گرفتار کر گیا
بن بن کے پانیوں کے بھنور ٹوٹتے گئے
میں ڈوبتا ہوا بھی ندی پار کر گیا
ورنہ یہ بوجھ کون اٹھاتا تمام عمر
اچھا ہوا کہ پہلے وہی وار کر گیا
میں لفظ ڈھونڈ ڈھونڈ کے تھک بھی گیا عدؔیم
وہ پھول دے کے بات کا اظہار کر گیا
Share karne ka Shukariya
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks