جب کبھی ہم ترے کوچے سے گزر جاتے ہیں
لوحِ ادراک پہ کچھ اور اُبھر جاتے ہیں
حُسن سے لیجئے تنطیم دو عالم کا سبق
صبح ہوتی ہے تو گیسو بھی سنور جاتے ہیں
ہم نے پایا ہےمحبت کا خمارِ ابدی
کیسے ہوتے ہیں وہ نشے کہ اُتر جاتے ہیں
اتنے خائف ہیں مے و مل سے جنابِ واعظ
نام کوثر بھی جو سنتے ہیں تو ڈر جاتے ہیں
مے کدہ بند ، مقفل ہیں در دیر و حَرم
دیکھنا ہے کہ شکیل آج کدھر جاتے ہیں
***
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks