یہ تو میں کیونکر کہوں تیرے خریداروں میں ہوں
تو سراپا ناز ہے میں ناز برداروں میں ہوں
وصل کیسا تیرے نادیدہ خریداروں میں ہوں
واہ رے قسمت کہ اس پر بھی گناہ گاروں میں ہوں
ناتوانی سے ہے طاقت ناز اٹھانے کی کہاں
کہہ سکوں گ کیونکر کہ تیرے ناز برداروں میں ہوں
ہائے رے غفلت نہیں ہے آج تک اتنی خبر
کون ہے مطلوب میں کس کے طلب گاروں میں ہوں
دل جگر دونوں کی لاشیں ہجر میں ہیں سامنے
میں کبھی اس کے کبھی اس کے عزا داروں میں ہوں
وقت آرائش پہن کر طوق بولا وہ حسین
اب وہ آزادی کہاں ہے میں بھی گرفتاروں میں ہوں
آ چکا تھا رحم اس کو سن کے میری بے کسی
درد ظالم بول اٹھا میں اس کے غم خواروں میں ہوں
پھول میں پھولوں میں ہوں، کانٹا ہوں کانٹوں میں امیر
یار میں یاروں میں ہوں، عیار ، عیاروں میں ہوں
٭٭٭
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks