اندیشہ
ضروری نہیں ہے
ضروری نہیں ہے جو ساحل کی گیلی خنک ریت پر
ہاتھ میں ہاتھ دے کر
سفر اور تلاطم کے قصے سُنائے
جزیروں ، ہواؤں اور ان دیکھے موسم
اور آنکھوں سے اوجھل کناروں پہ بکھرے
ہوئے منظروں، ذائقوں اور رنگوں کی باتیں کرے
وہ ان وارداتوں سے گزرابھی ہو
گر کہے، آؤ ہم ان پریشاں موجوں کا پیچھا کریں
جو ترے اور مرے پاؤں کو چومتی ہیں
تلاطم کی بے نام منزل سے گزریں
یہ دیکھیں ہوائیں کسے ڈھونڈتی ہیں
تو چلنے سے پہلے ذرا سوچ لینا
ضروری نہیں ہےجو ان دیکھے رستوں کی خبریں سُنائے
وہ ان رستوں کا شنا سا بھی ہو
کہیں یہ نہ ہو جو سمندر میں تُم اُس کو ڈھونڈوتو وہ
ساحلوں پہ کھڑا مسکراتا رہے
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out

Reply With Quote

Bookmarks