نئی نسل کا نوحہ
میں سوچتا ہوں
لکھا ھے جو کچھ،پڑھا ھے جو کچھ وہ کس لئے تھا،
کہاں سے پوچھوں!
وہ کس لیئےھے کسے بتاؤں!
مجھے عقیدوں کے خواب دے کر کہا گیا،ان میں روشنی ھے
چمکتی قدروں کی چھب دکھا کر مجھے بتایا یہ زندگی ھے
سکھائے مجھ کو کمال ایسے
یقیں نہ لا ئیں سکھانے والے اگر انھیں کو میں جا سناؤں
میں کہنہ آنکھوں کی دسترس میں نئے مناظر کہاں سے لاؤں
کہاں پہ جنسِ کمال رکھوں۔ خیالِ تازہ کہاں سجاؤں
زمین پاؤں تلے نہیں ھے،تو کیسے ستاروں کی سمت جاؤں
پرانی قدریں جو محترم ہیں
انھیں سنبھالوں یا آنے والے نئے عقیدوں کا بھید پاؤں
وہ سب عقیدیں،تمام قدریں ،خیال سارے
جو مجھ کو سکّے بنا کے بخشے گئے تھے میرے حواس۔خمسہ سے معتبر تھےِ
جب ان کو رہبر بنا کے نکلا
تو میں نے دیکھا کہ میرے ھاتھوں میں کچھ نھیں ھے
میں ایسے بازار میں کھڑا ھوں جہاں کرنسی بدل چکی ھے۔۔
Similar Threads:
Bookmarks