سرد پلکوں کی صلیبوں سے اتارے ہوئے خواب
ریزہ ریزہ ہیں مرے سامنے شیشوں کی طرح
جن ٹکڑوں کی چبھن،جن کی خراشوں کی جلن
عمر بھر جاگتے رہنے کی سزا دیتی ہے
شدتِ کرب سے دیوانہ بنا دیتی ہے
آج اِس قرب کے ہنگام وہ احساس کہاں
دل میں وہ درد نہ آنکھوں میں چراغوں کا دھواں
اور صلیبوں سے اتارے ہوئے خوابوں کی مثال
جسم گرتی ہوئی دیوار کی مانند نڈھال
تُو مرے پاس سہی اے مرے آزردہ جمال
٭٭٭
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks