اے دل ان آنکھوں پر نہ جا
جن میں وفورِ رنج سے
کچھ دیر کو تیرے لئے

آنسو اگر لہرا گئے

یہ چند لمحوں کی چمک
جو تجھ کو پاگل کر گئی!
اِن جگنوؤں کے نُور سے
چمکی ہے کب وہ زندگی
جس کے مقدر میں رہی
صبحِ طلب سے تیرگی

کس سوچ میں گم سم ہے تُو
اے بے خبر! نادان نہ بن
تیری فسردہ روح کو
چاہت کے کانٹوں کی طلب
اور اس کے دامن میں فقط
ہمدردیوں کے پھول ہیں
٭٭٭




Similar Threads: