کس بوجھ سے جسم ٹوٹتا ہے
اِتنا تو کڑا سفر نہیں تھا
دو چار قدم کا فاصلہ کیا
پھر راہ سے بے خبر نہیں تھا
لیکن یہ تھکن یہ لڑکھڑاہٹ
یہ حال تو عمر بھر نہیں تھا
آغازِ سفر میں جب چلے تھے
کب ہم نے کوئی دیا جلایا
کب عہدِ وفا کی بات کی تھی
کب ہم نے کوئی فریب کھایا
وہ شام وہ چاندنی وہ خوشبو
منزل کا کسے خیال آیا
تُو محوِ سخن تھی مجھ سے لیکن
میں سوچ کے جال بُن رہا تھا
میرے لئے زندگی تڑپ تھی
تیرے لئے غم بھی قہقہا تھا
اب تجھ سے بچھڑ کے سوچتا ہوں
کچھ تُو نے کہا تھا! کیا کہا تھا
٭٭٭
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks