شیخی باز

شیخی باز
ایک گائوں میں کوئی آدمی رہتا تھا جس نے کافی عرصہ پر دیس میں زندگی گزاری تھی۔ وہ اپنے گائوں پر اپنی دھاک بٹھانے کے لئے انہیں عجیب وغریب باتیں سنایا کرتا تھا۔ وہ ایک روز لوگوں سے کہنے لگاکہ میںجس وقت کابل میں وارد ہواتو ایک ایسی چھلانگ لگائی کہ ایک بڑے اونچے درخت کو پھاندگیا اور اس درخت پربیٹھے سب پرندے اڑگئے۔ اگر کسی کو میری بات پریقین نہ آئے تو بیشک تم میں سے کوئی کابل جاکر پوچھ لے۔ یہ سن کر انہی میںسے ایک شخص کہنے لگاکہ کابل جانے کی کیاضرورت ہے۔ ہاتھ کنگن کو آرسی کیا۔ یہ رہادرخت۔ کوئی خاص اونچا بھی نہیں۔ لگائو چھلانگ۔ اس کو پھاند جائو۔ یہ سنتے ہی شیخی باز سناٹے میں آگیا۔ بغلیں جھانکنے لگا اور سب اس پر پھبتیاں کسنے لگے۔ معلوم ہوا کہ شیخی مارنے کا انجام شرمندگی اورندامت کے سوا کچھ میں نہیں۔




Similar Threads: