کُچھ بھی کر گزرنے میں دیر کِتنی لگتی ہے
برف کے پگھلنے میں دیر کِتنی لگتی ہےاُس نے ہنس کے دیکھا تو مُسکرا دیے ہم بھی
ذات سے نکلنے میں دیر کِتنی لگتی ہےہجر کی تمازت سے وصَل کے الاؤ تک
لڑکیوں کے جلنے میں دیر کِتنی لگتی ہےبات جیسی بے معنی بات اور کیا ہو گی
بات کے مُکرنے میں دیر کِتنی لگتی ہےزعم کِتنا کرتے ہو اِک چراغ پر اپنے
اور ہَوا کے چلنے میں دیر کِتنی لگتی ہےجب یقیں کی بانہوں پر شک کے پاؤںپڑ جائیں
چوڑیاں بِکھرنے میں دیر کِتنی لگنی ہے
Similar Threads:
Bookmarks