نہ پڑھا خط کو یا پڑھا قاصد!
آخرِ کار کیا کہا قاصد!
کوئی پہنچا نہ خط مرا اُس تک
میرے طالع ہیں نارسا قاصد
گِر پڑا خط تو تجھ پہ حرف نہیں
یہ بھی میرا ہی تھا لکھا قاصد
اب غرض خامشی ہی بہتر ہے
کیا کہوں تجھ سے ماجرا قاصد
کہنہ قصّہ لکھا کروں تاکے
بھیجا کب تک کروں نیا قاصد
ہے طلسمات اس کا کُوچہ تو
جو گیا سو وہیں رہا قاصد
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote








Bookmarks