مغاں مجھ مست بن پھر خندۂ ساغر نہ ہووے گا
مئے گل گوں کا شیشہ ہچکیاں لے لے کے رووے گا
کیا ہے خوں مرا پامال یہ سرخی نہ چھُوٹے گی
اگر قاتل تُو اپنے پاؤں سو پانی سے دھووے گا
کوئی رہتا ہے جیتے جی ترے کُوچے کے آنے سے
تبھی آسودہ ہو گا میرؔ سا جب جی کو کھووے گا
Similar Threads:
Bookmarks