سارے رئیس اعضاء ہیں معرضِ تلف میں
یہ عشقِ بے محابا کس کو امان دے گا


پائے پُر آبلہ سے مَیں گم شدہ گیا ہوں
ہر خار بادیے کا میرا نشان دے گا

نالہ ہمارا ہر شب گزرے ہے آسماں سے
فریاد پر ہماری کس دن تُو کان دے گا




Similar Threads: