آگے جمالِ یار کے معذور ہو گیا
گُل اک چمن میں دیدۂ بے نور ہو گیا
اک چشمِ منتظر ہے کہ دیکھے ہے کب سے راہ
جوں زخم تیری دوری میں ناسور ہو گیا
پہنچا قریبِ مرگ کے وہ صیدِ نا قبول
جو تیری صید گاہ سے ٹک دور ہو گیا
اُس ماہِ چاردہ کا چھپے عشق کیوں کہ آہ
اب تو تمام شہر میں مشہور ہو گیا
شاید کسو کے دل کو لگی اُس گلی میں چوٹ
میری بغل میں شیشۂ دل چور ہو گیا
دیکھا جو میں نے یار کو وہ میرؔ ہی نہیں
تیرے غمِ فراق میں رنجور ہو گیا
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks