Quote Originally Posted by intelligent086 View Post
اگرچہ ہم جا رہے ہیں محفل سے نالۂ دلفگار بن کر مگر یقیں ہے کہ لوٹ آئیں گے نغمۂ نوبہار بن کر یہ کیا قیامت ہے باغبانو کہ جن کی خاطر بہار آئی وہی شگوفے کھٹک رہے ہیں تمہاری آنکھوں میں خار بن کر جہاں والے ہمارے گیتوں سے جائزہ لیں گے سسکیوں کا جہان میں پھیل جائیں گے ہم بشر بشر کی پکار بن کر بہار کی بدنصیب راتیں بلا رہی ہیں چلے بھی آؤ کسی ستارے کا روپ لے کر کسی کے دل کا قرار بن کر تلاش منزل کے مرحلوں میں یہ حادثہ اک عجیب دیکھا فریب راہوں میں بیٹھ جاتا ہے صورت اعتبار بن کر غرور مستی نے مار ڈالا وگرنہ ہم لوگ جی ہی لیتے کسی کی آنکھوں کا نور ہو کر کسی کے دل کا قرار بن کر دیارِ پیر مغاں میں آ کر یہ اک حقیقت کھلی ہے ساغر خدا کی بستی میں رہنے والے تو لوٹ لیتے ہیں یار بن کر