Originally Posted by intelligent086 ایک وعدہ ہے کسی کا جو وفا ہوتا نہیں ورنہ ان تاروں بھری راتوں میں کیا ہوتا نہیں جی میں آتا ہے الٹ دیں انکے چہرے کا نقاب حوصلہ کرتے ہیں لیکن حوصلہ ہوتا نہیں شمع جسکی آبرو پر جان دے دے جھوم کر وہ پتنگا جل تو جاتا ہے ، فنا ہوتا نہیں اب تو مدت سے رہ و رسمِ نظارہ بند ہے اب تو انکا طور پر بھی سامنا ہوتا نہیں ہر شناور کو نہیں ملتا تلاطم سے خراج ہر سفینے کا محافظ ناخدا ہوتا نہیں ہر بھکاری پا نہیں سکتا مقامِ خواجگی ہر کس و ناکس کو تیرا غم عطا ہوتا نہیں ہائے یہ بیگانگی اپنی نہیں مجھ کو خبر ہائے یہ عالم کہ تُو دل سے جُدا ہوتا نہیں ساغر صدیقی Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Admin Zabardst Sharing brother keep it up Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks