Quote Originally Posted by Baniaz Khan View Post

پہلے تو مجھے یہ بتادیں کہ
یہ کیسے پتہ چلا کہ انسان بے راہ روی میں دلچسپی رکھتا ہے
دوسرا سوال جسے آپ نے پہلا سوال کہا ہے
مذہب سے دوری کا
میں یہاں کافی اختلاف کرونگا آپ کے خیال سے
وہ یہ کہ پیدائشی طور پر انسان کو جانور کس سینس میں کہا ہے ۔۔
جہاں تک مذہب سے دوری کی بات ہے تو
اہل علم اور فکر و دانش رکھنے والوں کے سامنے
صرف ایک بات رکھوں گا اس کا جواب وہ خود ڈھونڈیں
وہ یہ کہ جس معاشرے میں
ایک دین کو مختلف قسم کے مسالک اور فرقہ جات میں تقسیم کردیا جائے تو ایک
پڑھا لکھا سمجھدار شخص کس طرف جائے گا ۔۔۔
چہ جائیکہ دعویٰ ہرایک کا یہ ہوتا ہے کہ وہی سچ اور حق پر ہے
جہاں تک انسا ن کے اشرف المخلوقات ہونے کی بات ہے
یہاں میں تھوڑے سے حقائق کی طرف توجہ دلاتا چلوں کہ
انسان سے بھی اشرف مخلوق موجود ہے اس بات کا پتہ چلا ہےمجھے قرآن سے
وہاں بات کچھ اس طرح سے کی گئی ہے کہ انسان کو بہت سے مخلوقات سے افضل بنایا گیا ہے
اور اس سے مجھے یہی بات سمجھ آئی کہ انسان سے بھی بحرحال افضل کوئی مخلوق موجود ہے

باقی بعد میں
وعلیکم السلام
انسان اگر بے راہ روی میں فطری طور پر دلچسپی نا رکھتا . تو کبھی بھی انسان کے نفس کی بات نا کی جاتی. جیسے بچے کو شرارت سے روکا جاتا ہے.اسی طرح انسان کو بے راہ روی سے روکا گیا ہے. کیوں کے جیسے بچے کی فطرت میں شرارت ہے. ایسے ہی انسان کی فطرت میں بے راہ روی میں دلچسپی ہے. اگر انسان پیدائشی طور پر سلجھا ہوا ہوتا . اور انسان کو اشرفلمخلوقات بنا کر نا بھیجا گیا ہوتا.. تو انسان بھی جانور کی طرح کسی کے زیر اثر ہوتا . یا کوئی ہمیں ہانک کے لی جا رہا ہوتا. یا ہمیں کوئی ذبح کر رہا ہوتا . شاید ہم بھی گھاس پھوس کھا کے گزارا کرتے . پیزا اور دوسری لوازمات میں ہمیں دلچسپی نہیں ہوتی . انسان کو عقل و شعور دے کر جانوروں سے جدا رکھا گیا گیا ہے. ورنہ جانور کا اصل مطلب ہے ایسی مخلوق جو جان والی ہو. انسان بھی جان والا ہے، جانور بھی جان والے ہیں، ہر وو چیز جو سانس لیتی ہے، خوراک لیتی ہے، زندہ ہے وو جاندار کے زمرے میں آتی ہے. تو انسان جانور ہی ہے. انسان اسلئے ہو گیا کہ اشرفلمخلوقت ہے . تمام مخلوقات سے افضل

اور انسان سے بڑھ کر بھی کوئی مخلوق ہے اس سے کون انکار کر سکتا ہے. فرشتے، اور ایسی لا تعداد مخلوقات جو ہمیں نظر نہیں آتی. یا جن کے ہونے سے ہم واقف نہیں. وہ لامی طور پر انسان سے افضل ہونگی.مگر پہلے آپ مجھے قرآن پاک کی اس آیت اور سورہ مبارک کا بتائیے جس کے بارے میں آپ بات کر رہے ہیں..پھر آپ سے یقینی طور پی تفصیل سے بات ہو سکتی ہے.

اور دیکھئے دین کی بنیاد عقیدے پر ہے. اور عقیدہ ہی کسی انسان کو دوسرے عقیدے سے جدا رکھتا ہے. مسلمان کا اقدا ایک الله ، ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر اور آخری نبی حضرت محمد ص پر ہے . جو انسان اپنے عقیدے پر خود قائم نہیں رہ سکتا . اسکو کوئی دوسرا انسان کیا تعلیم دے سکتا ہے ؟ اور اسلام میں ایسی بہت سے باتیں ہیں. جو اسلام کو دوسرے مذاھب سے جدا کرتی ہیں.

اگر ہمارا ذہن قبول نا کرتا پتھروں کی پوجا بے مقصد ہے تو ہم آج تک بے مقصد عبادت کر رہے ہوتے.
رہی مسالک کی بات. تو یہ تقسیم بھی انسان کی اپنی پیدا کردہ ہے. مسلمانوں میں یہ بات شدت سے پائی جاتی ہے کہ خود تفصیلات پڑھ کر قران پاک اور احادیث مبارک پڑھ کر مذہب کو سمجھنے کی بجائے دوسرے کی اصلاح میں لگے رہتے ہیں. ابھی تو ہم خود اپنی اصلاح نہیں کر پائے ہیں . مسالک جو بھی ہوں. میرا ایمان یہ ہے کہ . میرا الله پاک ایک ہے. اور کلمہ پاک پر یقین ہے. اسلام کے پانچ بنیادی ارکان پر ایمان ہے . اگر میں بس ان کا ہی دامن پکڑ لوں. تو میرے لئے یہ ہی کافی ہے. بجائے اس کے کہ میں مسالک والوں کا گریبان پکڑوں .

کیوں کہ اسلام پھیلانا میرا فرض ہے. کون اس پر صحیح ایمان لاتا ہے . کس کے دل میں کیا آتا ہے.اس کا مالک صرف اور صرف الله پاک ہے. وہ ہی دلوں کے حال بہتر جانتا ہے. اور وہ ہی انسان کے دلوں میں حق بات پیدا کرنے والا ہے. جو بنیادی دین سے واقف ہو کر بھی مسالک کی بات کرتے ہیں. الله پاک انکے دل میں نیکی کی راہ پیدا کرے. اور انکو حق راہ دکھلائے آمین.

بس یہ چھوٹا یقین ہے میرا میرے ایمان پر. اور بس اتنا سا ہی کہ سکتی ہوں میں. اس سے زیادہ علم نہیں رکھتی مذھب کے حوالے سے