ساگر کے ساحل سے لائی سرد ہوا کیساسندیسدرد کی دھوپ میں جھلسنے شاعر گھوم نہیں اب دیس بدیسعشق کا درد ، جنوں ، وحشت ، بیتے جگ کی باتیں ہیںاب تو چاند سر بام آیا اب سکھ کی راتیں ہیںیاد کبھی اس پونم کی تجھے اور نہیں تڑ پائے گیآپ ہی آپ وہ دل کی رانی پہلو میں آ جائے گیدرد کی راہ دکھانے والا آپ دوا بن جائے گاپھول سے نازک ہونٹوں سے امرت رس پلوائے گاہاں اب دیکھ حجاب اٹھائے ہاں اب کس سے چوہدری ہےپونم ہے تو کس کی پونم ،گوری کس کی گوری ہے
Similar Threads:
Bookmarks