میرے گھر سے تو سر شام ہوئے ہو رخصتمیرے خلوت کدۂ دل سے نہ جانا ہوگاہجر میں اور تو سب موت کے ساماں ہوں گےاک یہی یاد بہلنے کا بہانا ہوگاتم تو جانے کو ہو اس شہر کو ویراں کر کےاب کہاں اس دل و حشی کا ٹھکانا ہوگابھیگی راتوں میں فقط درد کے جگنو پکڑیںسونی راتوں میں کبھی یاد کے تارے چو میںخواب ہی خواب میں سینے سے لگائیں تجھ کوتیرے گیسو ہی کبھی درد کے مارے چومیںاپنے زانو پہ تراسر ہی کوئی دم رکھ لیںاپنے ہونٹوں سے ترے ہونٹ بھی پیارے چومیں
Similar Threads:
Bookmarks