باد و باراں کا تند خو طوفاںسائبانوں پہ دندناتا ہےدور کش چیختے ہیں رہ رہ کران میں یوں پیچ و تاب کھاتا ہےرات تاریک ہے بھیانک ہےکوئی دروازہ کھٹکھٹاتا ہےبند کمرے میں امن ہے لیکنتھر تھرانے لگی چراغ کی لودل میں بھی اک شمع روشن ہےجس کی مدھم سی رائیگاں سی ہے ضواس کو انجام کا ہراس نہیںکوئی طوفاں بھی آس پاس نہیں
Similar Threads:
Bookmarks