ٹوٹے کاس والے کھنڈراے دیوتاؤں کے مکاںگھنٹی تری خاموش ہےناقوس ہے تیرا کہاںتیرے پجاری ہیں کدھرہے کون تیرا پاسباںیہ گنبد و محراب دورماضی کی شوکت کے نشاںویران ہیں کب سے پڑےبتلا جو کچھ بتلا سکےبتلا تو کیوں کر ہو گئےناراض تجھ سے دیوتاچھوڑا ہے جو سب نے تجھےکیا جُرم تجھ سے ہو گیابتلا اے گرد آلود بتبتلا اے پتھر کے خدابتلا اے ختنہ شمع داںبتلا اے شمع بے ضیاءتم کس لیے خاموش ہوتم کس لیے خاموش ہودن ڈھل گیا شام آ گئیبستی میں اب جاؤں گا میںتجھ پر چڑھانے کے لیےجو کچھ ملا لاؤں گا میںاے بت اے پتھر کے خداتو نا چنا ، گاؤں گا میںرسمیں جو مجھ سے ہو سکیںتیری بجا لاؤں گا میںبرکت عنایت کر مجھےآ۔ ۔ یاد کرتا ہوں تجھے
Similar Threads:
Bookmarks