شام حسرتوں کی شامرات تھی جدائی کیصبح صبح ہر کارہڈاک سے ہوائی کینامۂ وفا لایاپھر تمہارا خط آیاپھر کبھی نہ آؤنگیموجۂ صبا ہو تمسب کو بھول جاؤنگیسخت بے وفا ہو تمدشمنوں نے فرمایادوستوں نے سمجھایاپھر تمہارا خط آیاہم تو جان بیٹھے تھےہم تو مان بیٹھے تھےتیری طلعتِ زیباتیرا دید کا وعدہتیری زلف کی خوشبودشتِ دور کے آہوسب فریب سب مایاپھر تمہارا خط آیاساتویں سمندر کےساحلوں سے کیوں تم نےپھر مجھے صدا دی ہےدعوت وفا دی ہےتیرے عشق میں جانیاور ہم نے کیا پایادرد کی دوا پائیدردِ لادوا پایاکیوں تمہارا خط آیا
Similar Threads:
Bookmarks