یوں بھی ہوتا ہے برسوں کے دو ہم سفراپنے خوابوں کی تعبیر سے بے خبراپنے عہدِ محبت کے نشّے میں گماپنی قسمت کی خوبی پہ نازاں مگرزندگی کے کسی موڑ پر کھو گئےاور اک دوسرے سے جُدا ہو گئےیوں بی ہوتا ہے دو اجنبی راہ رواپنی راہوں سے منزل سے نا آشناایک کو دوسرے کی خبر تک نہیںکوئی پیمانِ الفت نہ عہدِ وفااتفاقات سے اِس طرح مِل گئےساز بھی بج اُٹھے پھُول بھی کِھل گئے٭٭٭
Similar Threads:
Bookmarks