google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 2 of 2

    Thread: لَبِ گویا

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      لَبِ گویا







      اک شاعرِ درویش و قدح خوار خدا مَست
      میں کون، جو لکھوں ، تری عظمت کے قصیدے
      جبریل کے پر ہوں تو وہاں تک نہ پہنچ پاؤں
      آواز جہاں سے ترا سازِ ابدی دے
      تو وہ ہے کہ الہام ترے حرف کو ترسے
      میں وہ کہ مجھے طعن مری بے ہُنری دے
      تو جبرِ شہی میں بھی علمدارِ جنوں تھا
      میں نالہ بہ دل ہوں کہ کوئی ہونٹ نہ سی دے
      دہلیز نشیں ہوں میں ترے کاخِ سخن کا
      میں کون، مگر تو شرفِ ہم سخنی دے
      دے اِذن کہ میں تجھ کو بتاؤں کہ ترے بعد
      جو حال ہوا ہے ترے خوابوں کے چمن کا
      اغیار کے ہر وار کو ہم جھیل گئے تھے
      ہر چند کہ چرچا تھا بہت دار و رسن کا
      تو برشِ شمشیرِ حریفاں سے تھا بسمل
      ہم کو ہے گلہ دشنۂ اربابِ وطن کا
      "ہے جرمِ ضعیفی کی سزا مرگِ مفاجات"
      شیوہ ہے وہی گردشِ افلاکِ کہن کا
      ناوک ہی رہا قسمتِ ہر دیدۂ بینا
      نیزہ ہی مقدر رہا بے باک دہن کا
      اے ہاتفِ اسرارِ بشر سُن کے ترے بعد
      کس طرح ترے درس کی توہین ہوئی ہے
      معنوں سے تہی کر کے ترے حرفِ خودی کو
      شعروں سے فقط وعظ کی تزئین ہوئی ہے
      تھی فقر و توکل کی مغنّی تری ہستی
      یاں کِذب و تصوّف ہی کی تلقین ہوئی ہے
      جو مشقِ ستم مشغلۂ اہلِ جفا تھا
      وہ رسمِ ستم شہر کا آئین ہوئی ہے
      دربار سے وہ رشتہ رہا مفتیِ دیں کا
      منبر سے ہر ارشاد پہ آمین ہوئی ہے
      ہیں اب بھی وہی بند مزدور کے اوقات
      گو دولتِ اربابِ امارت ہوئی دہ چند
      ہے اوج پہ سرمایہ پرستی کا نصیبہ
      دریوزہ گرِ نانِ شبینہ ہے ہنر مند
      پیغامِ مساوات کہ دنیا کے لئے تھا
      واعظ نے کیا کوزہ و تسبیح کا پابند
      مسجد میں تو محتاج و غنی ایک ہیں لیکن
      منعم کی قبا میں ہے مرے جسم کا پیوند
      شاہد ہیں منگورہ کی چٹانیں کہ ہے بڑھ کر
      خونِ رگِ انساں سے زمرد کا گلو بند
      یہ مہتر و نواب و خوانین و موالی
      ہر جا پہ قدامت کے صنم اب بھی وہی ہیں
      ہے رزقِ زمیں آج بھی دہقاں کا پسینہ
      اندازِ قدح خواریِ جم اب بھی وہی ہیں
      اک تو ہی نہ تھا جس پہ لگی کفر کی تہمت
      ہم جیسے شہیدانِ ستم اب بھی وہی ہیں
      اب بھی ہیں وہی اہلِ ہوس صاحبِ محفل
      ہم دل زدگانِ شبِ غم اب بھی وہی ہیں
      یہ فتویٰ فروش و تہی آغوش و عبا پوش
      پیران و فقیہانِ حرم اب بھی وہی ہیں
      جو حرفِ جنوں تو نے سکھایا وہ کہوں گا
      اے حق کی علامت، مجھے توفیقِ نوا دے
      دے بازوئے فرہاد کو وہ تابِ جسارت
      جو طرۂ دستارِ رقیباں کو جھکا دے
      اب قافلۂ شوق نئی دھن سے رواں ہے
      اب پیشِ نظر ہے، نئی منزل نئے جادے
      اب کجکلہی سَر بگریباں نظر آئے
      اب چاک ہوں ذرّوں سے ستاروں کے لبادے
      ہر عہد کا نخچیر رہا ہے لبِ گویا
      یہ عہد بھی منصور کو سولی پہ چڑھا دے
      ٭٭٭




      Similar Threads:

    2. #2
      Vip www.urdutehzeb.com/public_html Ali_'s Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      2,428
      Threads
      460
      Thanks
      2
      Thanked 7 Times in 5 Posts
      Mentioned
      13 Post(s)
      Tagged
      1473 Thread(s)
      Rep Power
      32

      Re: لَبِ گویا

      Wah ji ZAbardasttt


    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •