google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 2 of 2

    Thread: نئی مسافت کا عہد نامہ

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,411
      Threads
      12102
      Thanks
      8,637
      Thanked 6,946 Times in 6,472 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      نئی مسافت کا عہد نامہ




      مرا لہو رائیگاں نہیں تھا
      جو میرے دیوار و در سے ٹپکا
      تو شاہراہوں تک آ گیا تھا
      جہاں کسی کو گماں نہیں تھا
      مرا لہو رائیگاں نہیں تھا
      مرے مقدر میں آبرو
      کی تمام لمبی مسافتیں تھیں
      مرے سفر میں
      حسینؑ کے سر، مسیح کے جسم
      کی سبھی درد ناکیاں تھیں، اذیتیں تھیں
      مگر مرا درد بے وقر تھا
      مگر مرا دشت بے شجر تھا
      یہ بات برسوں کی ہے۔۔۔ تو ہو
      پر وہ ساعتیں اب بھی نوحہ گر ہیں
      جہاں کہیں بھی ہجوم ہوتا
      تو سب مری سمت دیکھتے
      اور طنز کرتے
      کہ اس کو دیکھو
      یہ کون پیکر ہے
      جس کا چہرہ نہیں
      میں اُن سے کہتا
      کہ مَیں تمہی میں سے ہوں
      یہ دیکھو
      یہ میری مٹی، یہ میری دنیا، یہ خواب میرے
      وہ مجھ سے کہتے
      کہ تیری مٹی کو، تیری دنیا کو، تیرے خوابوں کو کون دیکھے
      کہ تیری آنکھیں نہیں
      میں اُن سے کہتا کہ
      میرے ہاتھوں میں مشعلیں ہیں صداقتوں کی، رفاقتوں کی
      وہ مجھ سے کہتے
      بدن تو دیوار کا بھی ہوتا ہے
      ہاتھ اشجار کے بھی ہوتے ہیں
      جن کی شاخوں کی نوک پر
      صرف ایک پتا لرزتا رہتا ہے
      پر وہ دیوار اور وہ اشجار ہم نہیں ہیں
      میں ان سے کہتا
      کہ مجھ کو دیکھو
      نہ میری گردن میں طوق ہے
      اور نہ میرے پاؤں میں بیڑیاں ہیں
      مگر وہ کہتے
      بہت سے محکوم بے رسن ہیں
      کہ دست و پا کی کشادگی کا عذاب
      حیواں بھی جھیلتے ہیں
      پر اُن کے ماتھوں کی لوح پر
      کوئی نام کندہ
      نہ اُن کے چہروں پہ
      عہد نامہ کوئی رقم ہے
      یہ عہد نامہ
      جو ذات بھی، کائنات بھی ہے
      جو زندگی کا ثبوت بھی ہے، ثبات بھی ہے
      میں نسلِ آدم کے اس قبیلے کا فرد تھا
      پر کوئی مجھے جانتا نہیں تھا
      میں اپنے ایثار کے فسانے انہیں سناتا
      مگر کوئی مانتا نہیں تھا
      ہم ایک جیسے تھے
      پر گروہِ الم کشاں میں
      کوئی بھی اک دوسرے کو پہچانتا نہیں تھا
      کہ سب کے چہرے تھے، سب کے ماتھے تھے
      اور ماتھوں پہ
      عہد نامے لکھے ہوئے تھے
      محبتوں کے، صداقتوں کے
      سفر کی ساری رفاقتوں کے
      بیافرا کی پہاڑیوں
      ویت نام کے جنگلوں
      بلا کی قیامتوں کے
      تمام پیکر تمام چہرے تھے
      آئینے ان علامتوں کے
      جو زندگی کا ثبوت بھی ہیں، ثبات بھی ہیں
      جو ذات بھی، کائنات بھی ہیں
      میں سر بریدہ پَلٹ کے آیا
      تو ساتھ سارے نشان لایا
      اَنا کے
      پندار کے
      وفا کے
      مرا لہو ندیوں کی صورت بہا تو قلزم بنا گیا
      مرا لہو پھیل کر
      مری خوش نہاد مٹی کی سرحدوں کو بچا گیا ہے
      وہ میرے چہرے پہ ایسی آنکھیں لگا گیا ہے
      جو دوسروں سے عظیم تر ہیں
      جو سب کی نظروں میں معتبر ہیں
      جو زندگی کا ثبوت بھی ہیں، ثبات بھی ہیں
      جو ذات بھی، کائنات بھی ہیں
      ٭٭٭




      Similar Threads:

    2. #2
      Vip www.urdutehzeb.com/public_html Ali_'s Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      2,428
      Threads
      460
      Thanks
      2
      Thanked 7 Times in 5 Posts
      Mentioned
      13 Post(s)
      Tagged
      1473 Thread(s)
      Rep Power
      32

      Re: نئی مسافت کا عہد نامہ

      Wah ji ZAbardasttt


    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •