ماضی میں سعید اجمل یہ موقف اختیار کرتے آئے ہیں کہ ایک ٹریفک حادثے کی وجہ سے ان کا بازو متاثر ہوا تھا جس کی وجہ سے آئی سی سی نے انھیں 15 ڈگری سے زیادہ کی چھوٹ دے رکھی ہے
آئی سی سی نے مشکوک بولنگ ایکشن کی پاداش میں پاکستانی آف سپنر سعید اجمل پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اس فیصلے کا اطلاق فوری طور پر ہو گا۔
آئی سی سی نے یہ قدم بائیو مکینک کے آزاد ماہرین کی رپورٹ کی روشنی میں اٹھایا ہے اور کہا ہے کہ آزاد ماہرین کی رپورٹ کے مطابق سعید اجمل کا بولنگ ایکشن قوانین کے منافی ہے۔
آئی سی سی کا یہ بھی کہنا ہے کہ بائیومکینک ماہرین کے مطابق سعید اجمل کی تمام گیندیں 15 ڈگری سے تجاوز کرتی ہیں جو کسی بھی بولر کے بولنگ ایکشن کی قانونی حد ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان اور سری لنکا کے درمیان گال میں کھیلے گئے پہلے ٹیسٹ میچ کے دوران امپائروں نے سعید اجمل کی بعض گیندوں کے قوانین کے منافی ہونے کے بارے میں رپورٹ کی تھی جس کے بعد قواعد و ضوابط کے تحت انھیں 21 دن کے اندر اپنے بولنگ ایکشن کی درستگی کے لیے آئی سی سی کی منظور شدہ کسی بھی بائیو مکنیک لیبارٹری سے رجوع کرنا تھا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے سعید اجمل کو ٹیسٹ سیریز کے اختتام پر برزبین بھیجا تھا جہاں 25 اگست کو نیشنل کرکٹ سینٹر میں ہیومن موومنٹ کے ماہرین نے ان کے بولنگ ایکشن کا ٹیسٹ لیا تھا۔
سعید اجمل اس ٹیسٹ کے بعد سری لنکا واپس پہنچے تھے جہاں وہ آخری ون ڈے کھیلے تھے۔
36 سالہ سعید اجمل دوسری مرتبہ مشکوک بولنگ ایکشن کی زد میں آئے ہیں۔ اس سے قبل 2009 میں بھی ان کے بولنگ ایکشن پر اعتراض ہوا تھا تاہم بعد میں وہ کلیئر ہوگئے تھے۔
ماضی میں سعید اجمل یہ موقف اختیار کرتے آئے ہیں کہ ایک ٹریفک حادثے کی وجہ سے ان کا بازو متاثر ہوا تھا جس کی وجہ سے آئی سی سی نے انھیں 15 ڈگری سے زیادہ کی چھوٹ دے رکھی ہے۔
سعید اجمل ٹیسٹ کرکٹ میں 178 ون ڈے میچوں میں 183 اور ٹی ٹوئنٹی میں 85 وکٹیں حاصل کر چکے ہیں۔
وہ ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں دنیا میں سب سے زیادہ وکٹیں حاصل کرنے والے بولر ہیں جبکہ اس وقت وہ آئی سی سی کی عالمی ون ڈے رینکنگ میں پہلے نمبر پر ہیں۔
غور طلب بات یہ ہے کہ حالیہ دنوں میں آئی سی سی مشکوک بولنگ ایکشن کے معاملے میں انتہائی سخت موقف کے ساتھ سامنے آئی ہے اور سعید اجمل کے علاوہ ویسٹ انڈیز کے شلنگفرڈ، زمبابوے کے پراسپر اتسیا، نیوزی لینڈ کے ولیم سن اور بنگلہ دیش کے سہاگ غازی کے بولنگ ایکشن رپورٹ ہو چکے ہیں۔
Similar Threads:
Bookmarks