google.com, pub-2879905008558087, DIRECT, f08c47fec0942fa0
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.
    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 2 of 2

    Thread: 20-سورۂ طٰہٰ

    1. #1
      The thing women have yet to learn is nobody gives you power. You just take it. Admin CaLmInG MeLoDy's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      6,203
      Threads
      2235
      Thanks
      931
      Thanked 1,366 Times in 867 Posts
      Mentioned
      1038 Post(s)
      Tagged
      7965 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Bubble 20-سورۂ طٰہٰ

      اس سورت میں بہت تفصیل کے ساتھ حضرت موسیٰ علیہ السلام کا تذکرہ ہے اور میدانِ محشر کی منظر کشی اور اختصار کے ساتھ قصۂ آدم و ابلیس ہے اور دعوتِ الی اللہ کے لئے آخر میں کچھ زریں ہدایات دے کر سورت کو ختم کردیا گیا ہے۔ ابتداء میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ نزول قرآن کا مقصد انسانی مشکلات و پریشانیوں میں اضافہ نہیں بلکہ نصیحت و خیرخواہی ہے۔ اس کے بعد توحید کا بیان ہے اور موسیٰ علیہ السلام کا تفصیلی واقعہ شروع ہوجاتا ہے۔ ابتدائی حصہ کو یہاں نظر انداز کرکے موسیٰ علیہ السلام کی زوجہ کے ہمراہ مدین سے واپسی کے تذکرہ سے واقعہ شروع کیا گیا ہے۔ زوجہ امید سے تھیں دردزہ شروع ہوچکا تھا۔ سامنے آگ جلتی ہوئی دیکھ کر موسیٰ علیہ السلام آگ لینے کو گئے، پیمبری مل گئی۔ موسیٰ علیہ السلام کو بتایا گیا کہ یہ آگ نہیں تمہارے رب کی تجلی ہے۔ وادی مقدس کے احترام میں جوتے اتارنے کے حکم کے ساتھ ہی پروانۂ نبوت عطاء کرکے توحید کا پیغام نبی اسرائیل کے لئے دے کر نماز کے اہتمام کی تلقین کی گئی ۔ عصا سے اژدھا اور ہاتھ کو روشن و چمکدار بناکر دو معجزات عطاء فرماکر فرعون جیسے سرکش و باغی حکمران کے دربار میں توحید کا ڈنکا بجانے کے لئے روانگی کا حکم دیا۔ موسیٰ علیہ السلام نے گفتگو کا سلیقہ اور زبان میں تاثیر کی دعاء کے ساتھ ہی معاون کے طور پر اپنے بھائی ہارون کو بھی منصب نبوت پر فائز کرنے کی درخواست کی۔ اللہ تعالیٰ نے سابقہ احسانات کی یاد دہانی کراتے ہوئے اپنا ماضی یاد رکھنے کا سبق دیا اور اخلاق فاضلہ کا مظاہرہ کرتے ہوئے اللہ کی یاد میں رطب اللسان رہنے اور نرم گفتاری کے ساتھ فرعون سے خطاب کرنے کی تلقین فرمائی۔ فرعون نے موسیٰ علیہ السلام کو بحث بازی میں الجھاکر مقصد سے ہٹانے کی کوشش کی، لیکن موسیٰ علیہ السلام کی نپی تلی گفتگو سے فرعون کٹ حجتی اور دھمکیوں پر اتر آیا۔ موسیٰ علیہ السلام کو جادوگر اور اقتدار کا بھوکا قرار دے کر کہنے لگا کہ آپ اپنے جادو کی مدد سے مجھے اقتدار سے بے دخل کرکے قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ ہم بھی چوٹی کے جادوگر بلاکر آپ کا مقابلہ کریں گے۔ عید کے روز مقابلہ طے ہوا۔ جادوگر آگئے اور موسیٰ علیہ السلام کو مرعوب کرنے اور اپنی قابلیت جتلانے کے لئے انہوں نے عصا اور رسی کی مدد سے دو دو سانپ بنائے۔ موسیٰ علیہ السلام کی طبعی گھبراہٹ پر اللہ نے تسلی دی اور لاٹھی پھینکنے کا حکم دیا وہ اژدھا بن کر دیکھتے ہی دیکھتے تمام سانپوں کو نگل گئی، جس پر جادوگر مسلمان ہوگئے۔ فرعون نے انہیں قتل کی دھمکی دی۔ جب وہ نہ مانے تو انہیں پھانسی پر لٹکادیا۔ پھر موسیٰ علیہ السلام کو بحر قلزم سے پار کرایا اور فرعون کو سمندر میں غرق کردیا۔ موسیٰ علیہ السلام تورات لینے کے لئے کوہ طور پر تشریف لے گئے۔ وہاں چالیس دن تک عبادت و ریاضت میں لگے رہے اور پھر کتاب لے کر واپس آئے تو قوم بچھڑے کو معبود بناکر شرک میںمبتلا ہوچکی تھی۔ سامری کا کہنا تھا کہ جبریل کے نشان قدم کی مٹی میں نے سنبھال کر رکھی ہوئی تھی۔ بنی اسرائیل کے پاس فرعونیوں کے زیورات کا سونا جو کہ یہ لوگ مصر سے نکلتے وقت اپنے ہمراہ لے آئے تھے جمع کرکے آگ میں پگھلا کر اسے بچھڑے کی صورت میں ڈھالا اور اس کے منہ میں جبریل کے نشان قدم کی مٹی ڈالی تو وہ جگالی کرنے اور گائے جیسی آوازیں نکالنے لگا۔ چنانچہ اس نے بنی اسرائیل کو باور کرالیا کہ یہ تمہارا معبود ہے۔ موسیٰ علیہ السلام کا معبود تمہیں بھلا چکا ہے۔ قوم اس کے بہکاوے میں آکر گئو سالہ پرستی میںمبتلا ہوگئی، موسیٰ علیہ السلام کوہِ طور سے واپس آکر سخت ناراض ہوئے، حضرت ہارون کو ڈانٹا، ان کے سر اور داڑھی کے بال پکڑ کر گھسیٹا مگر حضرت ہارون کا معقول عذر تھا کہ قوم سمجھانے کے باوجود باز نہیں آئی بلکہ مشتعل ہوکر انہیں قتل کرنے پر آمادہ ہوگئی اور جان کے خوف اور انتشار کے ڈر سے خاموشی اختیار کرنی پڑی۔ پھر موسیٰ علیہ السلام نے سامری کو بلا کر فرمایا کہ دیکھو ہم تمہارے معبود کا کیا حشر کرتے ہیں۔ بچھڑے کو آگ میںجلا کر راکھ بنادیا اور سامری کو بددعا دی کہ اگر کسی سے اس کا جسم چھو جائے تو بخار میںمبتلا ہوجائے۔ چنانچہ سامری جب بھی گھر سے باہر نکلتا تو بخار میںمبتلا ہونے کے خوف سے چلاتا اور شور مچاتا لامساس، لامساس مجھے کوئی ہاتھ نہ لگائے۔ مجھے کوئی ہاتھ نہ لگائے۔ اسی طرح زندگی بھر شور مچاتا ہوا مر گیا، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ پہلے انبیاء اور ان کی اقوام کے واقعات سنا کر ہم آپ کو یہ بتانا چاہتے ہیں کہ کفر و شرک اور گناہوں کا بوجھ لادنے والے قیامت کے دن کیری آنکھوں اور سیاہ چہرے والے اپنے جرائم پر ملنے والی سزا کے تصور سے تھر تھرا رہے ہوں گے۔ قیامت کے دن اللہ کے خوف سے پہاڑ ریزہ ریزہ ہوکر ہوامیں اڑنے لگیں گے، زمین ایک ہموار چٹیل میدان میں تبدیل ہوجائے گی اور ہر انسان دم بخود بے حس و حرکت ہوگا کسی کی سفارش نہیں چلے گی لیکن ایمان و اعمال صالحہ والوں کو کوئی خوف اور غم نہیں ہوگا۔ ہم نے قرآن کریم کو عربی زبان میں اتار کر ایک ہی بات کو مختلف اسالیب میںبیان کیا ہے تاکہ تمہیں نصیحت اور تقویٰ حاصل ہوسکے۔ اس لئے قرآن کریم کو ٹھہر ٹھہر کر غور و خوض کرکے پڑھا کرو اور اللہ تعالیٰ سے اپنے علم میں اضافے کی دعاء مانگتے رہا کرو۔
      پھر آدم علیہ السلام کا تذکرہ کہ انہیں مسجودِ ملائک بنایا مگر ابلیس سجدہ سے انکاری بنا۔ ہم نے آدم علیہ السلام کو بتادیا کہ یہ تمہارا اور تمہاری بیوی کا دشمن ہے۔ کہیں تمہیں جنت سے نکلوا کر مشکلات میںمبتلاء نہ کردے۔ جنت میں آپ کی تمام بنیادی ضرورتیں پوری کی جائیں گی، بھوک اور پیاس کا انتظام کردیا جائے گا اور لباس اور چھت کا بندوبست بھی ہوگا، لہٰذا نہ آپ کو بھوک اور پیاس ستائے گی اور نہ ہی جسم ڈھانپنے اور دھوپ سے بچائو کے لئے آپ کو پریشانی ہوگی۔ مگر آپ کو فلاں مخصوص درخت کے قریب نہیں جانا ہوگا۔ شیطان نے مختلف حیلے بہانے سے آدم علیہ السلام کو اللہ کا عہد بھلا کر وہ درخت کھانے پر آمادہ کرلیا اور بتایا کہ اس درخت کو کھا کر آپ دائمی طور پر جنت میں سکونت پذیر ہوجائیںگے۔ مگر نتیجہ برعکس نکلا اور اس طرح حضرت آدم کو خلد سے نکل کر اس دنیا کے دارالامتحان میں آنا پڑ گیا۔ پھر اللہ تعالیٰ نے بتایا کہ اللہ کے نازل کردہ آسمانی نظام حیات سے روگردانی اس انسان کے تمام مسائل کی جڑ اور معیشت کی تباہی کا سبب ہے۔ دعوت الی اللہ کا کام کرنے والوں کو تلقین فرمائی کہ معاندین کی باتوں کو صبر و تحمل سے برداشت کریں۔ صبح وشام، دن اور رات میں تسبیح و تحمید کا اہتمام رکھیں۔ کافروں کے لئے وسائل زندگی کی فراوانی اور عیش و عشرت کو للچائی ہوئی نگاہوں سے نہ دیکھیں۔ خود بھی نماز کی پابندی کریں اور اپنے اہل خانہ کو بھی نماز کا پابند بنائیں اور اعلان کردیں ہر ایک کو اس کے عمل کا بدلہ ملے گا۔ لہٰذا تم بھی انتظار کرو ہم بھی انتظار کررہے ہیں۔ عنقریب معلوم ہوجائے گا کہ کون راہ ہدایت پر ہے اور کون ضلالت و گمراہی کی اتھاہ گہرائیوں میں گرا ہوا ہے۔


      Similar Threads:





    2. #2
      Moderator www.urdutehzeb.com/public_htmlClick image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982
      BDunc's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      8,431
      Threads
      678
      Thanks
      298
      Thanked 249 Times in 213 Posts
      Mentioned
      694 Post(s)
      Tagged
      6321 Thread(s)
      Rep Power
      121

      Re: 20-سورۂ طٰہٰ

      MAsha Allah


    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    سورۂ.طہ

    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •