ایک نگر میں ایسا دیکھا دن بھی جہاں اندھیر
پچھلے پہر یوں چلے اندھیری جیسے گرجیں شیرہوا چلی تو پنکھ پنکھیرو بستی چھوڑ گئےسونی رہ گئی کنگنی، خالی ہوئےمنڈیربچپن میں بھی وہی کھلاڑی بناہے اپنا میتجس نے اونچی ڈال سے توڑے زرد سنہری بیریارو تم تو ایک ڈگر پر ہار کے بیٹھ گئےہم نے تپتی دھوپ میں کاٹے کڑے کوس کے پھیراب تواس دیس میں یوں آیا سیلابکب کی کھڑی حویلیاں پل میں ہوگئیں ڈھیر
Similar Threads:
Bookmarks