دل میں آؤ عجیب گھر ہے یہ
عمرِ رفتہ کی رہگزر ہے یہ
سنگِ منزل سے کیوں نہ سر پھوڑیں
حاصلِ زحمتِ سفر ہے یہ
رنجِ غربت کے ناز اُٹھاتا ہوں
میں ہوں اب اور دردِ سر ہے یہ
ابھی رستوں کی دھوپ چھاوں نہ دیکھ
ہمسفر دور کا سفر ہے یہ
دن نکلنے میں کوئی دیر نہیں
ہم نہ سو جائیں اب تو ڈر ہے یہ
کچھ نئے لوگ آنے والے ہیں
گرم اب شہر میں خبر ہے یہ
اب کوئی کام بھی کریں ناصر
رونا دھونا تو عمر بھر ہے یہ
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote
Bookmarks