درد کانٹا ہے اس کی چبھن پھول ہے
درد کی خامشی کا سخن پھول ہے
اڑتا پھرتا ہے پھلواریوں سے جدا
برگِ آوارہ جیسے پون پھو ل ہے
اس کی خوشبو دکھاتی ہے کیا کیا سمے
دشتِ غربت میں یادِ وطن پھو ل ہے
تختۂ ریگ پر کوئی دیکھے اسے
سانپ کے زہر میں رس ہے، پھن پھول ہے
میری لے سے مہکتے ہیں کوہ و دمن
میرے گیتوں کا دیوانہ پن پھول ہے
Similar Threads:
Bookmarks