تیری زلفوں کے بکھرنے کا سببہے کوئ


آنکھ کہتی ہے ترے دل میں طلب ہے کوئ

آنچ آتی ہے ترے جسم کی عریانی سے
پیرہن ہے کہ سلگتی ہوئ شبہے کوئ

ہوش اُڑانے لگیں پھر چاند کی ٹھنڈی کرنیں
تیری بستی میں ہوں یا خوابِ طربہے کوئ

گیت بُنتی ہے ترے شہر کی بھرپور ہوا
اجنبی میں ہی نہیں تو بھی عجبہے کوئ

لیے جاتی ہیں کسی دھیان کی لہریں ناصر
دور تک سلسلۂ تاکِ طرب ہے کوئ




Similar Threads: