باقی رہا افضل دریا وہ سیحون ، جیجون ،
دجلہ ، فرات اور نیل مصر ہیں ۔ او ر سب پہاڑوں سے افضل کوہِ طور ہے اور سب
جانوروں سے افضل گھوڑا ہے اور سب مہینوں سے افضل مہینہ رمضان (سورة بقرہ ، آیت ۵۸۱) اور سب راتوں میں افضل رات لیلةالقدر ہے (سورة قدر، آیت ۳) اور تم نے پوچھا ہے کہ طاْمہ کیا ہے وہ
قیامت کا دن ہے۔ اور ایسا درخت جس کی بارہ ٹہنیاں ہیں اور ہر ٹہنی کے تیس
پتّے ہیں اور ہر پتّہ پر پانچ پھول ہیں جن میں سے دو پھول دھوپ میں ہیں
اور تین سایہ میں ۔ توہ وہ درخت سال ہے۔ بارہ ٹہنیاں اس کے بارہ ماہ ہیں
اور تیس پتّے ہر ماہ کے دن ہیں۔ اور ہر پتّے پر پانچ پھول ہر روز کی پانچ
نمازیں ہیں دو نمازیں ظہر اور عصر آفتاب کی روشنی میں پڑھی جاتی ہیں اور
باقی تین نمازیں اندھیرے میں۔ اور وہ چیز جو بے جان ہو اور حج اس پر فرض
نہ ہو پھر اس نے حج کیا ہو اور بیت اللہ کا طواف کیا ہو وہ نوح علیہ
السّلام کی کشتی ہے ۔ تم نے نبیوں کی تعداد پوچھی ہے پھر رسولوں اور غیر
رسولوں کی تو کل نبی ایک لاکھ چوبیس ہزار ہیں ۔ ان میں سے تین سو تیرہ
رسول ہیں اور باقی غیر رسول۔ تم نے وہ چار چیزیں پوچھی ہیں جن کا رنگ اور
ذائقہ مختلف ہے حالانکہ جڑ ایک ہے۔وہ آنکھیں، ناک،منہ،کان ہیں۔ کہ مغزسر
ان سب کی جڑ ہے۔ آنکھوں کا پانی نمکین ہے۔اور منہ کا پانی میٹھا ہے۔اور
ناک کا پانی ترش ہے اور کانوں کا پانی کڑوا ہے ۔تم نے نقیر (سورة نسا آیت
۴۲۱) ،قطمیر ( سورة فاطر آیت ۳۱) ،فتیل (بنی اسرائیل آیت ۱۷)۔
سبدولبد،
طمّ ورَمّ کے معانی دریافت کیے ہیں۔کھجور کی گٹھلی کی پشت پر جو نقطہ ہوتا
ہے اس کونقیر کہتے ہیں اور گٹھلی پرجو باریک چھلکا ہوتا ہے اس کو قطمیر
کہتے ہیں اور گٹھلی کے اندر جو سفیدی ہوتی ہے اسے فتیل کہتے
ہیں۔سبدولبدبھیڑبکری کے بالوں کو کہا جاتا ہے۔حضرت آدم علیہ السلام کی
آفرینش سے پہلے کی مخلوقات کو طمّ ورَمّ کہا جاتا ہے۔
اور گدھا ہینگتے وقت
شیطان کو دیکھ رہا ہوتا ہے اور کہتا ہے لَعَنَ اللّٰہ ُالْعَشَّار۔ اور
کتا بھونکتے وقت کہتا ہے وَیْلُ لِاَھِلِ اْلنَّارِمِنْ غَضَبِ
الْجَبَّارِ۔ اور بیل کہتا ہے سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہ۔ اور گھوڑا
کہتا ہے سُبْحَانَ حَافِظِیْ اِذَا اَلتَقَت الْاَبْطَال َوَاشْتَعَلَتِ
الرِّجَالُ بِالرِّجَال اور اونٹ کہتا ہے
حَسْبِیَ اللّٰہ ُ وَکَفٰی بِاللٰہِ وَکِیْلاَ
اور مور کہتا ہے الرَّحْمٰنُ عَلَی الْعَرْشِ اسّتَوٰی
(سورہ طٰہٰ آیت ۵۱) ۔ اور بلبل کہتا ہے سُبْحَا نَ ا للّٰہ ِ حِیْنَ
تُمْسُوْنَ وَحِیْنَ تُصْبِحُوْنَ (سورة روم آیت ۷۱)۔
اورمینڈک اپنی تسبیح
میں کہتا ہیسُبْحَانَ الْمَعْبُودِ فِیْ البَرَارِیْ وَالْقِفَارِ
سُبْحَانَ الْمَلِکِ الْجَبَّارِ ( سورة نحل آیت ۸۶) اور ناقوس جب بجتا ہے
تو کہتا ہے سُبْحَانَ اللّٰہِ حَقَّا حَقَّا اُنْظُرْ یَاْبنَ اٰدَمَ فِی
ھٰذِہِ الدُّنْیَا غَرْبًا وَّشَرْقًا مَّاتَرٰی فِیْھَا اَحَدًایَّبْقٰی۔
اور تم نے وہ قوم پوچھی ہے جن پر وحی آئی حالانکہ وہ نہ انسان ہیں نہ
فرشتے اور نہ جن۔ وہ شہد کی مکھیاں ہیں (سورة نحل آیت ۸۶)
تم نے پوچھا ہے کہ جب رات ہو تی ہے تو دن کہاں چلا جاتا ہے اور جب دن ہوتا
ہے تو رات کہاں ہوتی ہے ۔ اس کا جواب یہ ہے جب دن ہوتا ہے تورات اللہ
تعالیٰ کے غا مض علم میں چلی جاتی ہے ۔ اور جب رات ہوتی ہے تو دن اللہ
تعالیٰ کے غامض علم میں چلا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا وہ غامض علم کہ جہاں
کسی مقرب نبی یا فرشتہ کی رسائی نہیں ۔ پھر آپ نے فرمایا کہ تمہارا کوئی
ایسا سوال رہ گیا ہے جس کا جواب نہ دیا گیا ہو ۔ انہوں نے کہا نہیں ۔ سب
سوالوں کے صحیح جواب دیے ہیں تو آپ نے اس بڑے پادری سے فرمایا کہ میں تم
سے صرف ایک بات پوچھتا ہوں اس کا جواب دو۔ وہ یہ ہے کہ آسمانوں کی کنجی
اور بہشت کی کنجی کون سی چیز ہے۔
تو وہ پادری سر بگر یباں ہوکر خاموش
ہو گیا تو سب پادری اس سے کہنے لگے کہ اس شیخ نے تمہارے اس قدر سوالوں کے
جواب دیئے لیکن آپ اس کے ایک سوال کا جواب بھی نہیں دے سکتے وہ بولا کہ
جواب مجھے آتا ہے۔ اگر میں وہ جواب بتاؤں تو تم لوگ میری موافقت نہیں کرو
گے۔ سب نے بیک زباں کہا کہ آپ ہمارے پیشوا ہیں ۔ ہم ہر حالت میں آپ کی
موافقت کریں گے۔ تو بڑے پادری نے کہا آسمانوں کی کنجی اور بہشت کی کنجی
لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہ مُحَّمدُ رَّسُولُ اللہ ہے ۔ تو سب کلمہ پڑھ کر
مسلمان ہو گئے اور اپنے اپنے زنار وہیں توڑ ڈالے ۔ غیب سے ندا آئی ۔ اے
بایزید ہم نے تجھے ایک زنار پہننے کا حکم اس لئے دیا تھا کہ ان کے پانچ سو
زنار تڑواؤں ۔ وَلِلّٰہِ الْحَمْدُ
ہر کہ خواہد ہمنشینی باخُدا
اُو نشیند دَر حضورِ اُولیاء
ماخوذ تذکرہ الاولیا از حضرت فرید الدین عطار رحمتہ اللہ علیہ
احتشام محمود صدیقی
Bookmarks