Quote Originally Posted by intelligent086 View Post
ستم ہی کرنا جفا ہی کرنا نگاہ الفت کبھی نہ کرنا

تمھیں قسم ہے ہمارے سر کی ہمارے حق میں کمی نہ کرنا

ہماری میت پہ تم جو آنا تو چار آنسو گرا کے جانا
ذرا رہے پاس آبرو بھی نہیں ہماری ہنسی نہ کرنا

کہاں کا آنا کہاں کا جانا وہ جانتے ہی نہیں یہ رسمیں
وہاں ہے وعدے کی بھی یہ صورت کبھی تو کرنا کبھی نہ کرنا

نہیں ہے کچھ قتل انکا آساں یہ سخت جاں ہیں بری بلا کے
قضا کو پہلے شریک کرنا یہ کام اپنی خوشی نہ کرنا

مری تو ہے بات زہر ان کو وہ ان کے مطلب ہی کی نہ کیوں ہو
کہ ان سے جو التجا سے کہنا غضب ہے ان کو وہی نہ کرنا

وہ ہے ہمارا طریق الفت کہ دشمنوں سے بھی مل کے چلنا
یہ ایک شیوہ ترا ستمگر کہ دوست سے دوستی نہ کرنا

ہم ایک رستہ گلی کا اس کی دکھا کے اس کو ہوئے پشیماں
یہ حضرت خضر کو جتا دو کسی کی تم رہبری نہ کرنا

بیاں درد فراق کیا کہ ہے وہاں اپنی یہ حقیقت
جو بات کرنی تو نالہ کرنا نہیں تو وہ بھی کبھی نہ کرنا

مدار ہے ناصحو تمھی پر تمام اب اس کی منصفی کا
زرا تو کہنا خدا لگی بھی فقط سخن پروری نہ کرنا


٭٭٭

Nice Sharing .....
Thanks