خواہش کی کسی موج کے ریلے میں رہیں گے
شبنم کی طرح ، صُبح کے میلے میں رہیں گے !
دیکھے گی زمیں ، روز نیا ایک تماشا
جب تک ہے فلک ، جھمیلے میں رہیں گے
مر جائیں گے ہم تم تو ، مگر گیت ہمارے
اے دوست رواں، وقت کے بیلے میں رہیں گے
موجود تو ہوں گے مگر احساس کی صُورت
خُوشبو کی طرح رنگ کے میلے میں رہیں گے
آنکھوں میں اُتر آئے گی اَندر کی اُداسی
امجد جو یو نہی آپ اکیلے میں رہیں گے
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out

Reply With Quote
Bookmarks