کیا آگیا خیال دلِ بےقرار میں
خود آشیاں کو آگ لگا دی بہار میں
محشر میں عرضِ شوق کی امید کیا کروں
دل ہی تو ہے، رہا نہ رہا اختیار میں
دستِ جنونِ عشق کی گل کاریاں نہ پوچھ
ڈوبا ہوا ہوں سر سے قدم تک بہار میں
صورت دکھا کے پھر مجھے بےتاب کر دیا
اک لطف آ چلا تھا غمِ انتظار میں
رگ رگ میں دل ہے، دل میں تڑپ دردِ عشق کی
محشر بنا ہوا ہوں تمنائے یار میں
تھم تھم کے دل سے چھیڑ ہو، تیرِ نگاہ یار!
کیا لطف، جب ہمیں نہ رہے اختیار میں
٭٭٭
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote




Bookmarks