Originally Posted by intelligent086 زخم وہ دل پہ لگا ہے کہ دکھائے نہ بنے اور چاہیں کہ چھُپا لیں تو چھُپائے نہ بنے ہائے بےچارگیِ عشق کہ اس محفل میں سر جھُکائے نہ بنے، آنکھ اٹھائے نہ بنے یہ سمجھ لو کہ غمِ عشق کی تکمیل ہوئی ہوش میں آ کے بھی جب ہوش میں آئے نہ بنے کس قدر حُسن بھی مجبورِ کشا کش ہے کہ آہ منہ چھُپائے نہ بنے، سامنے آئے نہ بنے ہائے وہ عالمِ پُر شوق کہ جس وقت جگر اُس کی تصویر بھی سینے سے لگائے نہ بنے ٭٭٭ Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks