کون سے شوق کِس ہوس کا نہیںدل میری جان تیرے بس کا نہیںراہ تم کارواں کی لو کہ مجھےشوق کچھ نغمۂ جرس کا نہیںہاں میرا وہ معاملہ ہے کہ ابکام یارانِ نکتہ رَس کا نہیںہم کہاں سے چلے ہیں اور کہاںکوئی اندازہ پیش و پس کا نہیںہو گئی اس گِلے میں عمر تمامپاس شعلے کو خاروخس کا نہیں
مُجھ کو خود سے جُدا نہ ہونے دو
بات یہ ہے میں اپنے بس کا نہیںکیا لڑائی بَھلا کہ ہم میں سےکوئی بھی سینکڑوں برس کا نہیں
Similar Threads:
Bookmarks