Originally Posted by intelligent086 تم سے جانم عاشقی کی جائے گی اور ہاں یکبارگی کی جائے گی کر گئے ہیں کوچ اس کوچے کے لوگ اب تو بس آوارگی کی جائے گی تم سراپا حُسن ہو، نیکی ہو تم یعنی اب تم سے بدی کی جائے گی یار اس دن کو کبھی آنا نہیں پھول جس دن وہ کلی کی جائے گی اس سے مِل کر بے طرح روؤں گا میں ایک طرفہ تر خوشی کی جائے گی ہے رسائی اس تلک دل کا زیاں اب تو یاراں نارسی کی جائے گی آج ہم کو اس سے ملنا ہی نہیں آج کی بات آج ہی کی جائے گی ہے مجھے احساس کم کرنا ہلاک یعنی اب تو بے حسی کی جائے گی Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Admin Awsome Sharing Keeo It up bro Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks