ہے برپا ہر گلی میں شورِ نغمہمری فریاد ماری جا رہی ہےوہ یاد اب ہو رہی ہے دل سے رُخصتمیاں پیاروں کی پیاری جا رہی ہےدریغا ! تیری نزدیکی میاں جانتری دوری پہ واری جا رہی ہےبہت بدحال ہیں بستی ترے لوگتو پھر تُو کیوں سنواری جا رہی ہے
تری مرہم نگاہی اے مسیحا!
خراشِ دل پہ واری جا رہی ہےخرابے میں عجب تھا شور برپادلوں سے انتظاری جا رہی ہے
Similar Threads:
Bookmarks