جبر پُر اختیار ہے ، اماں ہاں
بیقراری قرار ہے ، اماں ہاںایزدِ یزداں ہے تیرا اندازاہرمن دل فگار ہے ، اماں ہاںمیرے آغوش میں جو ہے اُس کادَم بہ دَم انتظار ہے ، اماں ہاںہے رقیب اُس کا دوسرا عاشقوہی اِک اپنا یار ہے ، اماں ہاںیار زردی ہے رنگ پر اپنےسو خزاں تو بہار ہے ، اماں ہاںلب و پستان و ناف اس کے نہ پوچھایک آشوبِ کار ہے ، اماں ہاںسنگ در کے ہوں یا ہوں دار کے لوگسب پہ شہوت سوار ہے ، اماں ہاںاب تو انساں کے معجزے ہیں عاماور انسان خوار ہے ، اماں ہاں
Similar Threads:
Bookmarks