دل تمنا سے ڈر گیا جانمسارا نشہ اُتر گیا جانماک پلک بیچ رشتۂ جاں سےہر زمانہ گزر گیا جانمتھا غضب فیصلے کا اِک لمحہکون پھر اپنے گھر گیا جانمجانے کیسی ہوا چلی اک باردل کا دفتر بِکھر گیا جانماپنی خواب و خیال دنیا کوکون برباد کر گیا جانمتھی ستم ہجر کی مسیحائیآخرش زخم بھر گیا جانماب بَھلا کیا رہا ہے کہنے کو
یعنی میں بے اثر گیا جانمنہ رہا دل نہ داستاں دل کی
اب تو سب کچھ بسر گیا جانمزہر تھا اپنے طور سے جیناکوئی اِک تھا جو مر گیا جانم
Similar Threads:
Bookmarks