وہ خیالِ مُحال کِس کا تھا
آئینہ بے مثال کِس کا تھا
سفری اپنے آپ سے تھا میںہجر کِس کا۔۔وصال کِس کا تھا
میں تو خود میں کہیں نہ تھا موجودمیرے لب پر سوال کِس کا تھا
تھی مری ذات اک خیال آشوبجانے میں ہم خیال کِس کا تھا
جب کہ میں ہر نفس تھا بے احوالوہ جو تھا میرا حال کِس کا تھا
دوپہر! بادِ تُند! کوچۂ یار!وہ غبارِ ملال کِس کا تھا
Similar Threads:
Bookmarks