Quote Originally Posted by intelligent086 View Post



خون تھوکے گی زندگی کب تک

یاد آئے گی اب تری کب تک



جانے والوں سے پوچھنا یہ صبا
رہے آباد دل گلی کب تک



ہو کبھی تو شرابِ وصل نصیب
پیے جاؤں میں خون ہی کب تک



دل نے جو عمر بھر کمائی ہے
وہ دُکھن دل سے جائے گی کب تک



جس میں تھا سوزِ آرزو اس کا
شبِ غم وہ ہوا چلی کب تک



بنی آدم کی زندگی ہے عذاب
یہ خدا کو رُلائے گی کب تک



حادثہ زندگی ہے آدم کی
ساتھ دے گی بَھلا خوشی کب تک



ہے جہنم جو یاد اب اس کی
وہ بہشتِ وجود تھی کب تک

Nice Sharing .....
Thanks