Originally Posted by intelligent086 ٹھہروں نہ گلی میں تری وحشت نے کہا تھا میں حد سے گزر جاؤں محبت نے کہا تھا دَر تک تیرے لائی تھی نسیمِ نفس انگیز دَم بھر نہ رُکوں یہ تیری نکہت نے کہا تھا احسان کسی سرو کے سائے کا نہ لوں میں مجھ سے یہ ترے فتنۂ قامت نے کہا تھا مارا ہوں مشیت کا نہیں کچھ مری مرضی یہ بھی ترے قامت کی قیامت نے کہا تھا دل شہر سے کر جاؤں سفر میں سوئے دنیا مجھ سے تو یہی میری سہولت نے کہا تھا Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Admin Awsome Sharing Keeo It up bro Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks