Originally Posted by intelligent086 سرِ صحرا حباب بیچے ہیں لَبِ دریا سراب بیچے ہیں اور تو کیا تھا بیچنے کے لیے اپنی آنکھوں کے خواب بیچے ہیں خود سوال ان لبوں سے کر کے میاں خود ہی ان کے جواب بیچے ہیں زُلف کوچوں میں شانہ کش نے ترے کتنے ہی پیچ و تاپ بیچے ہیں شہر میں سب خراب حالوں نے حال اپنے خراب بیچے ہیں جانِ مَن تیری بے نقابی نے آج کتنے نقاب بیچے ہیں میری فریاد نے سکوت کے ساتھ اپنے لب کے عذاب بیچے ہیں Nice Sharing ..... Thanks
Originally Posted by Admin Awsome Sharing Keeo It up bro Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ..... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks