اُس نے ہم کو گناہ میں رکھا
اور پھر کم ہی دھیان میں رکھا
کیا قیامت نمو تھی وہ جس نے
حشر اُس کی اٹھان میں رکھا
جوششِ خوں نے اپنے فن کا حساب
ایک چوب۔۔اک چٹان میں رکھا
لمحے لمحے کی اپنی تھی اِک شان
تُو نے ہی ایک شان میں رکھا
ہم نے پیہم قبول و رد کر کے
اُس کو اک امتحان میں رکھا
تم تو اس یاد کی امان میں ہو
اُس کو کِس کی امان میں رکھا
اپنا رشتہ زمیں سے ہی رکھو
کچھ نہیں آسمان میں رکھا
Similar Threads:



Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out
Reply With Quote




Bookmarks