Quote Originally Posted by intelligent086 View Post
کب اس کا وصال چاہیے تھا

بس ایک خیال چاہیے تھا

کب دل کو جواب سے غرض تھی

ہونٹوں کو سوال چاہیے تھا

شوق ایک نفس تھا اور وفا کو
پاسِ مہ و سال چاہیے تھا

اک چہرۂ سادہ تھا جو ہم کو
بے مثل و مثال چاہیے تھا

اک کرب میں ذات و زندگی ہیں
ممکن کو مُحال چاہیے تھا

میں کیا ہوں بس ملالِ ماضی
اُس شخص کو حال چاہیے تھا

ہم تم جو بچھڑ گئے ہیں ہم کو
کچھ دن تو ملال چاہیے تھا

وہ جسم۔۔جمال تھا سراپا
اور مجھ کو جمال چاہیے تھا
Nice Sharing .....
Thanks