عجب اک طور جو ہم ایجاد رکھیں؟؟
کہ نہ اُس شخص کو بھولیں نا اس کو یاد رکھیں
عہد اُس کُوچۂ دل سے ہے سو اُس کوچہ میںہے کوئی اپنی جگہ ہم جسے برباد رکھیںکیا کہیں کتنے نُقطے ہیں جو برتے نہ گئےخوش بدن عشق کریں اور ہم اُستاد رکھیںبے ستون اک نواہی میں ہے شہرِ دل کیتیشہ انعام کریں اور کوئی فریاد کریںآشیانہ کوئی اپنا نہیں پر شوق یہ ہےاک قفس لائیں کہیں سے، کوئی صیاد رکھیں
Similar Threads:
Bookmarks