Originally Posted by intelligent086 جانے پھر اگلی صدا کِس کی تھی نیند نے آنکھ پہ دستک دی تھی موج در موج ستارے نکلے جھیل میں چاند کرن اُتری تھی پریاں آئی تھیں کہانی کہنے چاندنی رات نے لوری دی تھی بات خوشبو کی طرح پھیل گئی پیرہن میرا ، شِکن تیری تھی آنکھ کو یاد ہے وہ پَل اب بھی نیند جب پہلے پہلے ٹوٹی تھی عشق تو خیر تھا اندھا لڑکا حسن کو کون سی مجبوری تھی کیوں وہ بے سمت ہُوا جب میں نے اُس کے بازو پہ دُعا باندھی تھی *** Nice Sharing ...... Thanks
Originally Posted by Admin Thanks for sharing Keep it up .. Originally Posted by Dr Danish Nice Sharing ...... Thanks
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Forum Rules
Bookmarks